ایک مرتبہ حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو خواہش محسوس ہوئی کہ کاش وہ شیطان مردود کو دیکھ سکتا؟ اور اس سے دریافت کرتے اے ملعون تجھے آخر کس چیز نے روکا تھا کہ تو آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے باز رہا اور زبردست فتنہ و فساد کو منبع بنا ہے؟ ایک دن آپ رحمۃ اللہ علیہ مسجد سے باہر نکل رہے تھے کہ دیکھا ایک شریف صورت بزرگ عصاء کے سہارے آہستہ آہستہ چلتا ہوا ان کی طرف آرہا ہے۔ جب وہ قریب پہنچا تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی پیشانی پر بزرگی کی علامتیں تو محسوس کی مگر دل میں اس کی قربت سے وحشت زدہ ہوا جارہا تھا۔وہ بزرگ جوں جوں آپ کے قریب ہونے کی کوشش کرتا اتنا ہی زمین اسے پیچھے کی طرف کھسکا دیتی۔ ناامید ہوکر وہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ سے بولا: جنیدبغدادی (رحمۃ اللہ علیہ) تو خوش قسمت ہے تیرے خالق نے میرے اور تیرے درمیان ایک دیوار حائل کردی ہے میں وہی ہوں جس سے تو آج کل ملنے کا خواہشمند ہے۔ آپ جب احساس ہوا کہ شیطان سامنے کھڑا ہے تو فوراً غصے اور درشتی سے بولے۔ ملعون تجھے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا تھا؟ شیطان یہ سن کر بولا‘ تم تو خود عبادت گزار ہو‘ عقل و شعور سے مالا مال ہو مجھے یہ بتاؤ اگر کوئی تمہیں یہ کہے کہ تم غیراللہ کو سجدہ کرو تو کیا تم اس کی بات مان لوگے؟ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ سوچ میں پڑ گئے آخر اسے کیا جواب دیں۔ پھر بولے تو مردود ہے‘ جھوٹا اور نیک بندوں کو بہکانے والا اگر تو اپنے خالق کا حکم ماننے کا عادی ہوتا تو پھر اس کے حکم سے سرتابی کی مجال نہ کرپاتا کیونکہ تجھے سجدے کا حکم دینے والا بھی تو وہی الحکم الحاکمین ہے۔۔۔ تو سجدہ کردیتا۔ ابلیس نے یہ سنا تو چلا کر کہا جنید۔۔۔!!! (رحمۃ اللہ علیہ) آج مجھے خدا کی قسم تو نے جلا ڈالا اور پھر نظروں سے غائب ہوگیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں